
عورت کی ڈھیلی شرم گاہ کو سخت کرنے کا نسخہ
آج ہم آپ کے لیے ایک ایسا موضوع لے کر آئے ہیں جو عورتوں کا ایک بہت ہی نازک مسئلہ ہے اور اس پربات کرنا ہمارے معاشرے میں انتہائی ناپسندیدہ تصور کیا جاتا ہے اور اسے بے شرمی اور بے حیائی سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین شرم کے مارے اس مسئلے کا تذکرہ کسی سے نہیں کرپاتیں۔ اس مسئلے کا تعلق عورت کے کنوارے پن اور دوشیزگی سے ہے۔ پاکستان میں سیکس ایجوکیشن نہ ہونے کی وجہ سے مرد وں کی ایک بہت بڑی اکثریت جن میں ایک بہت بڑی تعداد پڑھے لکھے مردوں کی بھی ہے اس بات پر ایمان کی حد تک یقین رکھتے ہیں کہ شادی کی پہلی رات(سہاگ رات) جب وہ اپنی بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کریں گے تو عورت کے کنوارے ہونے کی واحد نشانی یہ ہے کہ مباشرت کے دوران خون بہے گا۔
سب سے زیادہ افسوس اور دکھ کی بات یہ ہے کہ عورتوں کی اکثریت بھی اس نظریے پر یقین رکھتی ہے۔ یہ نظریہ بالکل غلط ہے اور پرانے زمانے کی فرسودہ روایات کی وجہ سے پھیلا ہے۔ پچھلے زمانوں میں عورت کو چونکہ اتنی آزادی میسر نہیں ہوتی تھی اس لیے اسے کھیل کود اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا زیادہ موقع نہیں ملتا تھا۔ بنیادی طور پر عورت کی اندامِ نہانی یعنی شرمگاہ میں ایک نہایت باریک جھلی موجود ہوتی ہے(میڈیکل کی زبان میں اسے کچھ اور طریقے سے بیان کیا جاتا ہے یعنی نازک ٹشوز وغیرہ) اور وہ اتنی باریک اور نازک ہوتی ہے کہ ذرا سی بے احتیاطی سے پھٹ جاتی ہے اور اکثر عورتوں کو اس کا پتا بھی نہیں چل پاتا۔ آج سے تیس چالیس سال پہلے مباشرت کے دوران عورت کی شرمگاہ سے خون نکلنا واقعی کنوارے پن کی نشانی تھی لیکن آج کل کے دور میں برائلر مرغی ، فاسٹ فوڈ اور دوسری لاتعداد ملاوٹ اور ہارمونز کو خراب کرنے والی غذاؤں اور سکولوں ، کالجوں میں کھیل کود کے مواقع کی دستیابی کی وجہ سے اکثر عورتوں کی یہ جھلی یا ٹشوز ختم ہوجاتے ہیں
اس کے علاوہ ایک اور بہت بڑی وجہ جس پر عورتوں اور مردوں کی اکثریت کا دھیان نہیں ہوتا وہ عورت کی جسمانی ساخت ہے۔ بہت سی عورتیں ایسی جسمانی ساخت کی حامل ہوتی ہیں کہ درمیانی عمر میں پہنچنے کے باوجود ان کی شرمگاہ کی تنگی ختم نہیں ہوتی۔ اسی طرح کچھ عورتوں کی جسمانی بناوٹ اور ساخت ایسی ہوتی ہے کہ ان کی شرمگاہ کا سائز بڑا ہونے کی وجہ سے مرد شکوک و شبہات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ سب فرسودہ ، لغو اور جاہلانہ نظریات ہیں۔ اللہ نے ہر مرد اور عورت کے کنوارے پن کا پردہ رکھا ہے اور لوگ اسے خون کے دھبوں میں تلاش کرتے ہیں۔
بہرحال وجہ جو بھی ہو اور حقائق جو بھی بتائیں ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ جیسے مردوں کو اپنے عضوِ خاص کی لمبائی اور موٹائی کی ہمیشہ فکر رہتی ہے اسی طرح عورتیں اپنے کنوارے پن اور شادی کے بعد شرمگاہ کے کھلا ہوجانے پر پریشانی اوروسوسے کا شکار رہتی ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے بڑے جتنوں کے بعد میں آپ کے لیے 6 آزمودہ اور مجرب نسخے لے کر آیا ہوں۔ ایک بات یاد رکھیے جس طرح ہر عورت کی جسمانی ساخت مختلف ہے اسی طرح ضروری نہیں کہ آپ جو نسخہ استعمال کریں گی وہ لازمی آپ پر اپنا اثر دکھائے گا۔ نسخے مجرب ہیں اور آزمودہ ہیں اللہ کا نام لے کر شروع کیجئے۔ ضرور فائدہ ہوگا۔
▪انارکے دانے 10 گرام
▪انار کے پھول 10 گرام
▪انار کے پتے 10 گرام
▪انار کی جڑ 10 گرام
▪پانی 150 گرام
▪روغنِ تل 100 گرام
ترکیب اور طریقہ استعمال
انار کے دانے ،پھول ،پتے اور جڑ کو خشک کرکے گرائنڈ کر لیں۔پھر ان سب کو 150 گرام پانی میں ڈال کراچھے سے مکس کر لیں۔پیسنے کے بعد100گرام روغن تل میں ڈال کر دو دفعہ جوش دیں پھر چولہے سے اتار کر ٹھنڈا ہونے دیں اورکسی شیشی میں ڈال کر رکھ دیں۔ ایک گرام کے قریب دوا کو عورت اپنی فرج پر انگلی کی مدد سے لگائے تو فرج تنگ اور کنواری لڑکیوں جیسی ہو جائے گی۔ اسے 15 دن تک استعمال کرنا ہے۔
محلول برائے دوشیزگی:
▪آملہ خشک 5 گرام
▪پھٹکڑی 20 گرام ( کھرل کی ہوئی)
▪پانی 2 کلو
?ترکیب اور طریقہ استعمال
آملہ خشک اور کھرل کی ہوئی پھٹکڑی کو 2 کلو پانی میں ڈ ال کر پکائیں۔ جب پانی آدھا( ایک کلو )رہ جائے تو کپڑے سے چھان کر کسی برتن میں رکھ لیں۔ عورت اگر اس پانی سے دن میں تین بار اپنی فرج کو دھوئے گی تو تنگ اور کنواری لڑکیوں جیسی ہو جائے گی ۔اسے آپ کو پندرہ دن تک استعمال کرنا ہے۔
▪شہد ایک چمچ
▪دودھ آدھا کلو
تل سیاہ اور گوکھرو کو کوٹ کرسفوف بنالیں ۔ پھردودھ میں شہد مکس کرکے اس میں سفوف بھی ملا دیں۔ اس کو دن میں کسی بھی وقت پی سکتی ہیں ۔ اسے دس دن تک پینے سے عورت کنواری جیسی ہو جاتی ہے۔