کم ظرفوں کا عبرتناک انجام نکاح میں بس کچھ ہی دیر باقی تھی کہ دولہا

نکاح میں بس کچھ ہی دیر باقی تھی کہ دولہے کے ابا نے یہ بول کر سب کو حیران کر دیا کہ نکاح سے پہلے ہمیں گاڑی چاہیے اور وہ بھی ہماری حیثیت کے مطابق ، سب حیران تھے لڑکی کے والد نے پہلے ہی قرض لے کر بیٹی کو ضرورت کا سامان لے کر دیا تھا ، وہ اس فرمائش کو پوری کرنے کی نا تو سکت رکھتے تھے نا انہیں یہ امید تھی کہ جن کو وہ اپنے جگر کا ٹکڑا سونپنے جارہے ہیں

وہ اتنے کم ظرف نکلیں گے پورا گھر ایک دم سکتے میں جا چکا تھا ، نجانے کیا سوچ کر لڑکی کے والد اٹھے اور انتظام کرنے کا بول کر گھر سے نکل گئے ۔ لڑکا اور اس کے والد بڑی خوشی اور رعونت سے سینہ تان کر بیٹھے یہ سوچ رہے تھے کے کم از کم کرولا تو مل ہی جاۓ گی ۔

سب انتظار میں تھے کہ ایک گھنٹے بعد لڑکی کا والد حال میں داخل ا اور سب کو خوشخبری سنائی کہ گاڑی کا بندوبست ہو گیا ہے یہ سن کر دولہا اور اس کے والد کی بانچھیں مزید پھیل گئی ۔ لڑکے کے والد نے کہا ، چلیں پھر نکاح کی رسم ادا کر لیتے ہیں ۔ لیکن لڑکی کے والد نے کہا پہلے گاڑی دیکھ لیں اگر آپ کو پسند ہے تو ۔ لڑکا اور اس کے والد خوشی خوشی لڑکی کے والد کے ساتھ حال سے باہر کی طرف چل دیے ۔

باہر پہنچ کر ادھر ادھر دیکھا لیکن سوائے بارات کی گاڑیوں کے اور کوئی گاڑی نظر نا آئی تو سوالیہ نظروں سے لڑکی کے والد کو دیکھا انہوں نے مزید آگے چلنے کا بول کر ان کے ساتھ چلنے لگے ۔ حال سے تھوڑے فاصلے پر ایک گدھا گاڑی کے پاس پہنچ کر لڑکی کے والد رک گے ۔ لڑکے کے والد نے حیرت بھری نظروں سے لڑکی کے والد کو دیکھا تو وہ گدھا گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ بولے ۔

یہ رہی آپ کی گاڑی , گدھا آپ کے پاس کھڑا ہے ۔ میرے خیال میں یہی گاڑی آپ کی حیثیت کے مطابق ہے اور ہاں جاتے ہوۓ کھانا کھا کر جانا ۔ آج میں نے اپنی بیٹی کا صدقہ دیا ہے بھکاریوں کو بھی ملے گا اور مسکراتے ہوئے وہاں سے چل دیے .. اب وہ دونوں باپ بیٹا بس منہ دیکھتے ہی رہ گئے ، اور مزید کچھ بولنے کی سکت باقی نہ رہی ۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.